دس محرم الحرام یوم شہادت امام حسین

 🆕Post 1️⃣    

🕋📿🕌🅓🅡🅞🅞🅓 🅕🅐🅜🅘🅛🅨

_*اَلصَّلٰوۃُوَالسَّلَامُ عَلَیْكَ یَارَسُولَ اللہ*_

_*وَعَلٰی اٰلِكَ وَاَصْحٰبِكَ یَاحَبِیْبَ اللہ*_


دس محرم الحرام یوم شہادت امام حسین، حضرتِ سیدہ کائنات خاتون جنت جگر گوشہ بتول رضی اللہ تعالٰی عنہا، مولی علی کرم اللہ وجہ الکریم کے جگر گوشے، نواسہ رسول ﷲﷺ😭


خوب خوب ایصالِ ثواب کیجیے ہاتھوں ہاتھ ابھی ایک بار سورہ فاتحہ تین بار سورہ اخلاص اول و آخر درود پاک پڑھ کر پیش کیجیے 


آئیے سوانح کربلا سے دس محرم الحرام کے دن شہادت حسین رضی اللہ عنہ کا، واقعہ خود پڑھے اور اپنے بچوں کو بھی سنائے... 


حضرت سیدنا  امام حسین  رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا خود جنگ کے لئے تیار ہوئے ، قبائے مصری پہنی اور عمامۂ رسولِ خدا  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم سر پر باندھا ، سید الشہدا امیر حمزہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی سپر پشت پر رکھی ، حضرت حیدر ِکَرَّار کی ذوالفقارِ آبدار حمائل کی۔ اہلِ خیمہ نے اس منظر کو کس آنکھوں سے دیکھاہوگا ، امام میدان جانے کیلئے گھوڑے پر سوار ہوئے۔ اس وقت اہل بیت کی بے کسی انتہا کو پہنچتی ہے اور اُن کا سردار اُن سے طویل عرصہ کیلئے جدا ہوتا ہے ، ناز پروردوں کے سروں سے شفقت پدری کا سایہ اٹھنے والاہے ، نونہالانِ اہل بیت علیہم الرضوان کے گِرد یتیمی منڈلائی پھررہی ہے ، ازواج سے سہاگ رخصت ہورہاہے ، دکھے ہوئے اور مجروح دل امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی جدائی سے کٹ رہے ہیں ، بیکس قافلہ حسرت کی نگاہوں سے امام کے چہرۂ د ل افروز پر نظر کررہا ہے ، سکینہ رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُا کی ترسی ہوئی آنکھیں پدرِ بزرگوار کا آخری دیدار کررہی ہیں ، آن دو آن میں یہ جلوے ہمیشہ کیلئے رخصت ہونے والے ہیں ، اہل خیمہ کے چہروں  سے رنگ اڑگئے ہیں ، حسرت ویاس کی تصویریں ساکت کھڑی ہوئی ہیں ، نہ کسی کے بدن میں جنبش ہے نہ کسی کی زبان میں تابِ حرکت نورانی آنکھوں سے آنسو ٹپک رہے ہیں اورخاندانِ مصطفی  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم بے وطنی اور بے کسی میں اپنے سروں سے رحمت و کرم کے سایۂ گُسْتَر کو رخصت کررہاہے۔ حضرت سیدینا امام حسین رضی اللہ عنہا نے اپنے اہل بیت کو تلقین صبر فرمائی۔ رضائے الٰہی عزوجل پر صابر و شاکر رہنے کی ہدایت کی اور سب کو سپردِ خدا عزوجلکرکے میدان کی طرف رخ کیا ، اب نہ قاسم ہیں نہ ابوبکر وعمرنہ عثمان وعون نہ جعفر و عباس علیہم الرضوان جوحضرت امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کو میدان جانے سے روکیں اوراپنی جانوں کو امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہُپر فداکریں ۔ علی اکبر رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا بھی آرام کی نیند سوگئے جو حصولِ شہادت کی تمنا میں بے چین تھے۔ تنہا امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا ہیں اور آپ ہی کو اعدا کے مقابل جاناہے۔

خیمہ سے چلے اور میدان میں پہنچے ، حق و صداقت کا روشن آفتاب سرزمینِ شام میں طالِع ہوا ، امیدِ زندگانی و تمنائے زیست کا گردو غبار اس کے جلوے کو چھپانہ سکا ،  حُبِّ دنیا و آسایشِ حیات کی رات کے سیاہ پردے آفتابِ حق کی تجلیوں سے چاک چاک ہو گئے ، باطل کی تاریکی اس کی نورانی شعاعوں سے کافور ہوگئی ، مصطفی  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کا فرزند راہِ حق میں گھر لٹاکر ، کنبہ کٹا کرسر بکف موجود ہے۔ ہزار ہا سپہ گرانِ نبرد آزما کا لشکرِ گراں سامنے موجود ہے اور اس کی پیشانیٔ مُصَفّاپر شکن بھی نہیں ، دشمن کی فوجیں پہاڑوں کی طرح گھیرے ہوئے ہیں اور امام رَضِیَ اللہُ تَعَالٰی عَنْہا کی نظر میں پَرِکاہ کے برابر بھی ان کا وزن نہیں ۔ آپ نے ایک رَجْز پڑھی جو آپ کے ذاتی و نسبی فضائل پرمشتمل تھی اور  اس میں شامیوں کورسول کریم  صَلَّی اللہ تَعَالٰی عَلَیْہِ وَاٰلہٖ وَسَلَّم کی ناخوشی و ناراضگی اور ظلم کے انجام سے ڈرایا گیاتھا۔

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جوڑوں کا درد 5 اقسام Arthritis: Joint pain, 5 types and treatment*