عمر کاہے کا خلیفہ ، خلیفہ تو تمہیں ہونا چاہیے تھا

 عمر کاہے کا خلیفہ ، خلیفہ تو تمہیں ہونا چاہئیے تھا :

ابوبکر قدوسی 

آج تو جی چاہ رہا ہے کہ ہم اسلم کے پاؤں کی جوتیاں ہی ہو جاتے کہ جو اس روز سیدنا عمر کے ساتھ قدم قدم چلی تھیں - جی یہ سیدنا اسلم تھے کہ جو ہمارے سید ، ہمارے سردار عمر بن خطاب کے ساتھ اس رات نکلے -

تاریک رات مگر اب کہاں تاریک رہی ، عمر بن خطاب اس رات نکلے تاریخ کی کتابوں میں یہ رات روشن تر ہو گئی - 

تاریک رات کو سیدنا عمر اپنے غلام اور ساتھی اسلم کے ساتھ نکلے - 

دور آگ جلی دکھائی تو ادھر کو چل دیے - 

" اسلم ، میرا گمان ہے کہ تاریک رات اور سردی کے سبب کوئی قافلہ رکا پڑا ہے ، آو دیکھتے ہیں "

پاس پہنچے تو صرف ایک عورت اور دو بچے - فراست کے امام نے پکارا :

"السلام علیکم یا اصحاب الضوء " 

روشنی والو سلامتی ہو ..... جی فراست کا امام میں نے اس لیے لکھا کہ یہ نہ کہا "اے آگ والو " 

عورت نے سلام کا جواب دیا تو امیر المومنین نے فرمایا کہ :

"کیا میں قریب آ جاؤں " 

بولی کہ ارادہ اچھا ہے تو آ جاؤ ورنہ چلے جاؤ - آپ نے ماجرا پوچھا تو خبر ہوئی کہ شدید سردی اور رات کی تاریکی نے ان کو سفر سے روک دیا اور کھانے کو کچھ پاس نہ تھا تو بھوک سے بلکتے بچوں کو امید دلانے کو خالی ہنڈیا چولہے پر چڑھا چھوڑی - ہمدردی کے بول سنے تو تلخ تر ہو کے بول اٹھی کہ :

"واللہ بیننا و بین عمر "

اللہ ہی ہمارے اور عمر کے بیچ میں ہے (کہ انصاف کرے )

رات کی تاریکی نے سیدنا عمر کے آنسو جانے کیسے چھپا لیے ہوں گے کہ یہ سن کے ان پر کیا گزری ہو گی - کس کس طرح نہ کانپ اٹھے ہوں گے - بس یہی کہہ پائے کہ:

' خاتون اللہ آپ پر رحم کرے ، عمر کو بھلا آپ لوگوں کی کیا خبر کہ آپ یہاں ہیں ؟"

عورت بھی کمال کی فراست رکھتی تھی بولی :

"یتولی عمر امرنا ، ثم یغفل عنا "

ہمارے حاکم ہیں کیونکر ہم سے غافل ہونا چاہیے ان کو ؟

اس وقت زمین بھر کے حاکم ، وقت کی سپر پاور کے سربراہ بیت المال کو بھاگے ، اسلم کہتے ہیں کہ ہم بھاگتے ہوے آئے - آ کے سامان لیا -

ساتھی نے بڑھ کے اٹھانا چاہا تو روک دیا :

"تم قیامت کے روز بھی میرا بوجھ اٹھا پاؤ گے کیا "

واپس پہنچے ، آگ جلائی ، کھانا پکایا ، آٹا خود گوندھا ...آگ میں پھونک مار رہے ہیں ... چہرہ تپش سے لال انار ہو رہا ہو گا ..جس عمر کے غصے سے شہروں کے شہر کانپتے تھے آج آخرت کے ڈر سے کانپ کانپ جا رہے ہیں - 

برتن منگوایا ، بچوں کو کھانا دیا ، خود جگہ صاف کی .... جب وہ کھا کے سیر ہو گئے اور تو دھیرے سے اٹھے بچا کھانا بھی ان کے حوالے کیا اور رخصت چاہی -

شکر گذار ہو کے عورت بولی :

"عمر کو کیوں ، خلیفہ تو تمہیں ہونا چاہیے تھا "

' آپ وہاں آنا ، یہی بات وہاں بھی کہہ دینا "

یہ کہا اور پلٹ آئے - 

واپس پلٹ آئے اور کچھ دور آ کے بیٹھ گئے ..ان کو دیکھتے رہے جب بچے سکون سے سو گئے اور زمانے کا یہ امام دھیرے دھیرے اٹھا اور مدینے کو چلا -۔۔۔۔۔۔

رضی الله عنہ

تبصرے

اس بلاگ سے مقبول پوسٹس

جوڑوں کا درد 5 اقسام Arthritis: Joint pain, 5 types and treatment*