حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ
*بسم الله الرحمن الرحيم. ﺍﻟﺴَّـــــــﻼَﻡُ ﻋَﻠَﻴــْــﻜُﻢ ﻭَﺭَﺣْﻤَﺔُ ﺍﻟﻠﻪِ ﻭَﺑَﺮَﻛـَـﺎﺗُﻪ.*
کائنات حیران ہے
فرشتے حیران ہیں
اہلِ ایمان حیران ہیں
کہ تیرہ چودہ سال کی عمر میں شادی ہوئی میکے جاتے ہوئے اتنی بڑی چادر لپیٹتی تھیں کہ سیدہ ام المومنین عائشہ صدیقہ (رضی اللہ عنہا) فرماتی ہیں کہ چال سے پتہ چلتا تھا کہ کون تشریف لا رہی ہیں چال سرکار دوعالم (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) سے ملتی تھی والد کا بے پناہ پیار ملا ماں بچپن میں چل بسیں حیا اتنا کہ یہودی اور عیسائي بھی سر جھکا لیتے کم عمری میں شادی کم عمری میں اولاد جوانی میں وفات قرآن کی حافظہ تھیں ہر رات قرآن پاک ختم فرماتیں اور روتیں
یا اللہ تو نے راتیں چھوٹی کیوں بنائیں میری عبادت پوری نہیں ہوتی والی کائنات (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کی لاڈلی بیٹی چکی پیستے ہاتھوں پر چھالے غربت آخری درجے کی حسنین کریمین (رضی اللہ عنہما) کی عمروں میں بہت کم فرق
دنیا میں جنت کی بشارت
نہ صرف بشارت
بلکہ فرمایا آپ جنت میں عورتوں کی سردار ہونگی
جنت میں تمام عورتوں کی سردار بشمول ام الناس حوا (سلام اللہ علیہا)
سیدہ حاجرہ، سارہ، سیدہ مریم اور امہات المومنین (سلام اللہ علیھم)
اتنا رتبہ جتنا کائنات میں کسی کا نہیں
لیکن کبھی نہیں کہا میں چکی نہیں پیستی
کھانا علی خود بنا لو اور مجھے پکا کر کھلاؤ آخر سردار ہوں
بہشت بریں کی اور جنت الفردوس کی
بچوں کو سنبھالو کپڑے خود دھو لو
میں فاطمۃ الزہرہ امام الانبیاء (علیہ السلام) کی بیٹی ہوں میری ماں خدیجۃ الکبری ہے
میں حسنین کریمین کی ماں ہوں میرا باپ وجہ کائنات ہے خاتم النبیین ہے
میرے لخت جگر جنت کے جوانوں کے سردار ہیں
میں علی مرتضی (رضی اللہ عنہ) کی بیوی ہوں
ساری زندگی ایک یمنی چادر میں گزاری
جتنے غرور ممکن ہیں عورت کیلئے صرف جگر گوشہ رسول (صلی اللہ علیہ والہ وسلم) کو سجتے ہیں
لیکن بظاہر انکی پیروکار کہلانے والی عورتیں کس کی پیروکار ہیں
کونسے حقوق
کونسی عورت
کونسا تحفظ
وہ معاشرہ جہاں عورت کو بولنے کا حق نہیں تھا مقام کیا پایا الفاظ نہیں ہیں
تبصرے