*نماز کی اہمیت
==============
*نماز کی اہمیت پر شيخ الإسلام ابن تيمية رحمه الله کا مختصر رسالہ:*
♦️ اسلام کے پانچ ارکان ہیں۔ علماء کا اجماع ہے کہ جو گروہ ان پانچ میں سے کسی ایک رکن کا بھی انکاری ہو جائے تو حاکمِ وقت پر اس گروہ کے ساتھ قتال کرنا واجب ہے جب تک وہ اس رکن کا اقرار نہ کر لیں۔
♦️ ان پانچ میں سے چار عملی و ظاہری ارکان ہیں (نماز، روزہ، زکوۃ، حج) اور ان چار میں سب سے اہم نماز ہے۔
♦️ نماز دین کا ستون ہے۔ قیامت کے دن پہلا حساب نماز کا ہو گا۔ نماز نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی آخری وصیت ہے۔ اور شرائعِ اسلامیہ میں سب سے آخر میں نماز کو اٹھایا جائے گا، جو اس بات کی علامت ہو گی کہ دنیا میں اہلِ ایمان ختم ہو چکے ہیں۔
♦️ اللہ نے قرآن مجید میں متعدد جگہ نیک اعمال کی ابتداء بھی نماز سے کی ہے اور اختتام بھی۔ جیسے سورۃ المومنون کی ابتدائی آیات اور سورۃ المعارج۔
♦️ قرآن میں کئی جگہ عمومی طور پر نیکی و خیر کا حکم دینے کے بعد بطور خاص نماز کا الگ حکم دیا گیا ہے۔ جیسے سورۃ طہ (١٤)، سورة العنکبوت (٤٥) اور سورة الأنبياء (٧٣).
♦️ نماز کو صرف پڑھنے کا نہیں بلکہ اس پر محافظت یعنی بروقت تمام آداب کا خیال رکھتے ہوئے پڑھنے کا حکم ہے، اور اس میں غفلت و سستی پر وعید ہے۔
♦️ نماز مسلمان اور کافر میں فرق کرنے والی چیز ہے۔ اور صحابہ کرام نماز چھوڑنے والے کو مسلمان نہیں سمجھتے تھے۔
♦️ دیگر احکامات جبریلِ امین کے واسطے سے نازل کیے گئے ہیں مگر نماز کا تحفہ اللہ تعالیٰ نے معراج کے موقع پر از خود نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو دیا ہے۔
♦️ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ نماز ہر بالغ و عاقل مسلمان پر فرض ہے خواہ آزاد ہو یا غلام، بزرگ ہو یا جوان، عورت ہو یا مرد، مقیم ہو یا مسافر، امن میں ہو یا خوف میں، مصروف ہو یا فارغ؛ سوائے حائضہ و نفساء کے۔
♦️ نماز کو فرض نہ ماننے والا بالاجماع کافر اور واجب القتل ہے۔ اگر مر جائے تو غسل دیا جائے گا نہ جنازہ پڑھا جائے گا اور نہ ہی مسلمانوں کے قبرستان میں دفن کیا جائے گا۔
♦️ اس پر بھی اجماع ہے کہ نماز کی فرضیت کا اقرار کرنے کے باوجود اسے چھوڑنے والے کو سزا دی جائے گی جب تک وہ نماز پڑھنے نہ لگ جائے۔ اور جمہور کے نزدیک تارک صلاۃ بھی کافر ہے۔
♦️ نماز قدرِ استطاعت فرض ہے مگر معاف نہیں ہے۔ پانی نہ ہو تو تیمم کرے۔ لباس نہ ہو تو برہنہ ہی ادا کرے۔ کھڑا نہ ہو سکے تو بیٹھ کر پڑھے۔
♦️ نماز بروقت پڑھنا فرض ہے۔ بارش، مرض اور سفر میں اتنی گنجائش ہے کہ ظہر و عصر اکٹھی اور مغرب و عشاء اکٹھی پڑھ لی جائیں۔
♦️ مرد کیلیے نماز جماعت کے ساتھ پڑھنا فرض ہے۔ اللہ تعالیٰ نے جنگ کی حالت میں جماعت سے رخصت نہیں دی، تو امن کی حالت میں کیونکر ہو سکتی ہے؟ نیز اس پر کتاب و سنت کے کئی دلائل ہیں۔
♦️ نماز جمعہ بھی انہی شروط کے ساتھ فرض ہے جو عام نمازوں کی ہیں۔ بغیر عذر تین جمعے چھوڑنے والے کے دل پر مہر لگا دی جاتی ہے۔
♦️ عورت کا گھر میں نماز ادا کرنا افضل ہے۔ اگر مسجد میں ادا کرنا چاہے تو جائز ہے۔
♦️ مسلمانوں کو حکم دیا گیا ہے کہ اپنے گھر والوں سے نماز کی پابندی کروائیں۔ بچہ سات سال کا ہو تو نماز کی تلقین کی جائے، دس سال کے بعد نماز چھوڑنے پر مارا جائے، اور یہ مار ایسی ہو کہ درد محسوس ہو۔ اور بلوغت کے بعد نماز چھوڑنے پر اسلامی حکومت اس پر حد جاری کرے۔
♦️ مسلمانوں کا اجماع ہے کہ صدقہ، کھانا کھلانا یا کوئی بھی نیکی کا عمل فرض نمازوں کا کفارہ نہیں بن سکتا۔ اور پانچ وقت نماز پڑھنے والا اگرچہ چور، زانی اور شرابی ہو؛ وہ اللہ کے ہاں بے نماز سے بہتر ہے خواہ بے نماز دیگر گناہوں سے بچا ہوا ہو۔
♦️ اس پر بھی اجماع ہے کہ نماز کی فرضیت روزے، حج و عمرے اور سب فرائض سے بڑھ کر ہے۔ سو اگر مسلمان رمضان کا روزہ چھوڑنے کو اتنا سنگین جانتے ہیں؛ تو انہیں چاہیے کہ نماز چھوڑنے کو کہیں زیادہ سنگین سمجھیں۔
✍️ ترجمہ و تلخیص : *فیضان فیصل*
_________________
تبصرے